ملک محمد رفیق جس کو لوگ ملک کوڑا کہہ کر پکارتے ہیں میرے قریبی دوستوں میں سے ہے۔ بہت ہی نیک طبیعت اور ہر بات پر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینا اس کی عادت بن چکی ہے۔ ملک کوڑا آموں کا بیوپار کرتا ہے اس لئے آموں کے سیزن میں میرا اور اس کا ملنا روزانہ کا معمول ہوتا ہے کیونکہ میرا علاقہ آموں کے باغات کا گڑھ ہے۔ 4 جون 2008 ءکو ملک کوڑا حسبِ معمول میرے پاس آیا ‘ میرے ساتھ پہلے بھی بہت سے دوست موجود تھے۔ گپ شپ ہو رہی تھی ‘ ملک کوڑا آتے ہی بولا ملک صاحب آج فلاں باغ خریدنے جانا ہے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے کچھ دیر بیٹھ کر آرام کر لو پھر چلتے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد میں نے ملک کوڑے کو غور سے دیکھا تو مجھے اس کی صحت کچھ زیادہ ہی بگڑی ہوئی نظر آئی تو میں ملک کوڑے کو مخاطب کر کے بولا کہ ملک صاحب اگر میں تم سے ایک بات کہوں تو ناراض تو نہ ہوگے ‘ ملک کوڑا بولا یار بھائیو ں سے کون ناراض ہوتا ہے۔ میں بولا کہ کافی دنوں سے میں دیکھ رہا ہوں تمہاری صحت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے اور آج تو بہت ہی زیادہ تمہاری طبیعت بگڑی نظر آتی ہے ۔ ایک تم ہو کہ علاج کا نام ہی نہیں لیتے ملک کوڑا بولا بھائی جان اس بات کو چھوڑ دو تو ہم دونوں کیلئے بہتر ہوگا کیونکہ یہ ایک راز ہے اس راز کو راز ہی رہنے دیں۔ میں بولا یار یہ کیا راز ہے کہ جس کی وجہ سے انسان چُڑ چُڑ کر مرتا رہے۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تم بے حد کنجوس ہو گئے ہو اور کنجوسی کی وجہ سے ہی اپنا علاج کرانے سے کتراتے ہو ۔ یار تم اپنے لئے نہ سہی کم از کم اپنے بیوی بچوں کیلئے اپنی صحت کا خیال رکھو۔ علاج کرنا بھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ علاج کرنے میں کونسا راز ہے ۔ملک کوڑا میری باتوں سے تنگ آ کر اور کچھ بہت سے دوستوں کے سامنے اتنی بڑی بات ہو جانے پر بولا ملک صاحب اگر آپ میرے بارے میں یہ شک کرتے ہیں کہ میں صرف کنجوسی یا پیسہ کی وجہ سے اپنا علاج نہیں کراتا تو پھر وہ راز بھی سن لو اگر یقین آ جائے تو پھر نہ کہنا ورنہ جو چی چاہے کہتے رہنا۔ ملک کوڑا بولا کہ ملک صاحب مجھے جنات ہیں اور انہوں نے ہی مجھے علاج سے روکا ہوا ہے تو میں بولا ملک صاحب بہت اچھا بہانہ ہے۔ یہ سب مکاری والی باتیں ہیں تم تو ایک شریف آدمی ہو تمہارے لئے یہ اچھی بات نہیں ہے۔ میں نے دیکھا ملک کوڑے کا چہرہ لال‘ پیلا ہو رہا تھا اور ملک کوڑے کی طبیعت اور شکل بگڑتی جا رہی تھی اس کے ساتھ اس کا چھوٹا بھائی ملک سجاد بیٹھا تھا ۔ میں نے اشارے سے ملک سجاد کو ملک کوڑے کی طرف متوجہ کیا تو ملک سجاد نے مجھے اشارہ سے چپ رہنے کو کہا مجھے دل میں بہت خوف سا ہو گیا ۔ خوف کے مارے میرا برا حال ہو رہا تھا اس دوران ملک کوڑے نے مجھے اپنی طرف متوجہ کر کے کہا کہ تم کو شرم نہیں آتی۔ کیا تمہیں بزرگوں کی قدر کا پتہ نہیں؟ تمہیں سمجھاﺅں بزرگوں کی قدر کیسے کی جاتی ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اب میں کیا کروں اور اس بزرگ جن سے کیسے اپنی جان چھڑاﺅں۔ بزرگ جن بولا کہ تم کو دولت کا مان ہے اس لئے تم میرے چیڑڑے پر مذاق کرتے ہوآج میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔ اس دوران مجھے خیال آیا کہ میرے پاس صرف ایک طریقہ ہے کہ میں رب کریم کو کثرت سے یاد کروں وہی قادر ہے اور وہ ہی کریم ‘ وہ ہی پاک ذات میری اس جن سے جان چھڑا سکتی ہے۔ بس میں نے دل ہی دل میں قرآن پاک کی جو سورتیں مجھے آتی تھیں دل ہی دل میں پڑھنا شروع کر دیں۔ سورتوں کے پڑھنے سے مجھے تھوری دیر بعد محسوس ہوا کہ جن کا غصہ ٹھنڈا ہو رہا ہے۔ غصہ اب بھی مجھ پر نکال رہا تھا لیکن نرمی کے ساتھ جن بولا اچھا اب تم خود بتاﺅ کہ میں تمہارے ساتھ کیا برتاﺅ کروں جن کو نرم پا کر میرا کچھ حوصلہ بندھا اور میں نے کچھ ہوشیاری کرتے ہوئے سنبھل کر بولابزرگو مجھے معاف کردو میں نے جو کچھ بھی کیا نہ سمجھی میں کیا آئندہ ہر گز نہ کروں گا۔ اس پر ساتھ بیٹھے تمام دوستوں نے بھی میرا ساتھ دیا اور سب ملکر ایک ہی آواز میں جن کی منت کرنے لگے۔ سب کی منت سماجت دیکھ کر جن یک دم ٹھنڈا ہوا گیا اور مجھے کہا کہ ایسی غلطی آئندہ نہ کرنا ورنہ بہت برا ہو گا ۔اس کے بعد ملک کوڑے کے چھوٹے بھائی سجاد کو جن نے کہا کہ میں نے پہلے نہ کہا تھا کہ میرے چیڑڑے کو کہنا کہ یہ راز کسی کو نہ بتائے۔ سجاد بولا جناب میں بھول گیا تھا تو جن بولا میرے جانے کے بعد اسے سمجھا دینا۔ اس کے بعد جن چلا گیا ‘ ملک کوڑے کی طبیعت تھوڑی دیر میں سنبھل گئی۔میں نے پانی منگوا کر اسے دیا ‘اس کے بعد تمام واقعہ ملک کوڑے کو سنایا۔ تمام واقعہ سننے کے بعد ملک کوڑے نے کہا کہ ملک صاحب یہ تو بہت بُرا ہوا ۔ ملک کوڑے کے چھوٹے بھائی ملک سجاد نے بعد میں مجھے بتایا کہ یہ بزرگ جن بہت اچھا ہے۔ جب بھی ہم پر کوئی مشکل آنے والی ہو تو یہ بھائی کوڑے کے ذریعے آ جاتا ہے اور ہم سب کو بلا کر مشکل سے بچنے کے طریقے بتاتا ہے۔ ہم ان طریقوں پر عمل کرکے مشکلات سے بچ جاتے ہیں۔ سجاد بولا یہ بزرگ جن خود بھی نیک ہے اور ملک کوڑے کو بھی اپنی طرح رکھنا چاہتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 241
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں